کہانی: جنگل کا خوفناک درخت
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں کے پاس ایک بہت بڑا اور پرانا جنگل تھا۔ اس جنگل کے بارے میں ہر کوئی کہتا تھا کہ وہاں ایک خوفناک درخت ہے جس پر رات کو عجیب و غریب آوازیں آتی ہیں اور جو بھی اس درخت کے قریب جاتا ہے، کبھی واپس نہیں آتا۔
Horror Story, Horror stories in urdu, Horror story in hindi, Horror story for kids, Horror stories in urdu written, Horror stories in urdu pdf.
گاؤں کے بچے اس درخت کے بارے میں کہانیاں سن کر بہت ڈرتے تھے، لیکن کچھ بچے بہت بہادر بھی تھے۔ ان میں ایک لڑکا تھا جس کا نام علی تھا۔ علی ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتا تھا اور کبھی کسی چیز سے نہیں ڈرتا تھا۔
ایک دن علی کے دوستوں نے اسے چیلنج دیا کہ اگر وہ اس خوفناک درخت کے قریب جا کر واپس آجائے تو وہ سب اس کے بہادر ہونے کو مان لیں گے۔ علی نے ہمت سے چیلنج قبول کر لیا اور فیصلہ کیا کہ وہ آج رات جنگل میں جائے گا اور درخت کے قریب جا کر دیکھے گا کہ وہاں کیا حقیقت ہے۔
رات کو علی چراغ لے کر جنگل کی طرف نکل گیا۔ جیسے جیسے وہ جنگل کے اندر جاتا گیا، ہوا تیز ہو گئی اور پتے سائیں سائیں کرنے لگے۔ علی نے دل مضبوط کر کے قدم بڑھایا اور کچھ دیر بعد وہ اس خوفناک درخت کے پاس پہنچ گیا۔
درخت بہت بڑا اور پرانا تھا، اس کی شاخیں آسمان کو چھو رہی تھیں۔ جیسے ہی علی درخت کے قریب پہنچا، ایک عجیب سی آواز آئی، "کون ہے جو میری نیند کو خراب کر رہا ہے؟" علی ایک لمحے کے لیے ڈر گیا، لیکن پھر اس نے چراغ اونچا کیا اور کہا، "میں علی ہوں، میں یہ جاننے آیا ہوں کہ آپ کون ہیں؟"
Shorts Story, Shorts Stories, Short Urdu Story, Shorts Urdu Stories, ShortsStories.fun.
درخت کی شاخیں ہلنے لگیں اور اچانک ایک بوڑھا شخص درخت سے نکل کر علی کے سامنے آ گیا۔ اس نے کہا، "میں اس درخت کی حفاظت کرتا ہوں، لوگ مجھے بلا وجہ خوفناک سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں میں جنگل کو بچانے والا ہوں۔ جو لوگ درخت کا نقصان کرنے آتے ہیں، وہ کبھی واپس نہیں جاتے کیونکہ میں انہیں روکتا ہوں۔"
علی کو سمجھ آگئی کہ درخت خوفناک نہیں، بلکہ جنگل کا محافظ ہے۔ وہ بوڑھے شخص سے معافی مانگتا ہوا واپس گاؤں آیا اور سب کو سچ بتا دیا۔ اب گاؤں کے لوگ اس درخت کی عزت کرتے تھے اور کوئی بھی جنگل کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کرتا تھا۔
:نتیجہ
اس کہانی سے بچوں کو یہ سبق ملتا ہے کہ ہر خوفناک چیز حقیقت میں ویسی نہیں ہوتی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ کبھی کبھی ہمیں اپنے ڈر پر قابو پانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہم حقیقت کو سمجھ سکیں۔
Comments
Post a Comment